ایک دفعہ میرےایک بہت قریبی دوست اور اُن کی اہلیہ نے ہمیں اپنے گھر کھانے پر بلایا۔ کھانا پُر تکلف تھا پُوری میز طرح طرح کے کھانوں سے بھری ہوئی تھی۔ جب ہم کھانا کھا چکے اور میز پر سے کھاناسمیٹا جاچُکا تو میز کو دوبارہ مختلف اقسام کی سویٹ ڈش سے بھر دیا گیا۔
یہ سب دیکھ کر میں نے اُن سے کہا یہ کیا کیا آپ نے؟ تو کہنے لگیں کیوں نہ کرتے اپنے بھائی کو کھانے پر بلایا ہوا ہے تو میں نے کہا کہ نہیں نہیں ،میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں وہ تو آپ نے اتنا اچھا کیا ہے میں اتنا خوش ہو رہا ہوں کہ انہیں(اپنی بیگم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) بھی پتا چلے کہ بہنیں اپنے بھائیوں کی کیسے قدر کرتی ہیں۔ میں تو یہ کہہ رہا تھا کہ آپ کو ہمیں کھانا کھاتے وقت بتانا چاہیے تھا کہ اس کے بعد اتنی ہی سویٹ ڈش بھی آئے گی ۔ انسان گنجائش ہی رکھ لیتا ہے میں نے تو کوئی اور چیز کھانے کی گنجائش ہی نہیں چھوڑی۔
کہنے لگیں کہ کوئی بات نہیں آپ پہلے ذرا ٹیسٹ تو کریں پھر پتا چلے گا۔ میں نے کہا کہ اگر آپ اتناہی پُر زور اسرار کر رہی ہیں تو انہی چیزوں سے پوچھ لیتا ہوں کہنے لگیں پوچھیں پوچھیں ضرور پوچھیں ۔ میں نے ایک گلاب جامن کوغور سے دیکھتے ہوئےایک چمچ کے ساتھ اِدھر اُدھر ہلایا تومیرے دوست بولے ماجد صاحب بتائیں پھر ،کیا کہہ رہا ہےیہ تو میں نے کہا کہ یہ کہہ رہا ہے کہ تم مجھے پلیٹ میں ڈالو جگہ میں خود بنا لوں گا۔ یہ کہہ کر میں نے آدھا گلاب جامن پلیٹ میں ڈالا اور جب کھا لیا تو وہ دوبارہ بولے ماجد صاحب اور لے لیں تو میں نے کہا کہ نہیں اُس نے یہ بھی کہا تھا کہ اب جتنا بھی کھاؤ گے ٹیسٹ وہی رہے گا البتہ ایک بات اُس نے اور بھی کہی تھی۔
پوچھنے لگے کہ وہ بھی بتا دیں تو میں نے کہا کہ ا ُس نے کہا تھا کہ گلاب جامن تو تم نے اپنے بھائی کے کہنے کی وجہ سے کھایا ہے اب اپنی بہن کی وجہ سے کھیر بھی کھا کر جانا ورنہ اُنہیں بُرا لگے گا۔ پھر میں نے اپنی پلیٹ اُن کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا کہ کھیر آپ خود ہی ڈال دیں جتنی ڈال کر دینی ہے بعد میں نہ کہیں نا کہ بھائی نے کھیر کم ڈالی ہے۔اور ہاں اُس نے یہ بھی کیا تھا کہ چاندی کےبڑے ورق کی طرف سے ڈلوانا اور اُنہیں کہنا کہ چاندی کا ورق نہ ٹوٹے۔ یہ گلاب جامن بھی نہ جانے کیا کیا اپنے دل کی باتیں کہتا رہتا ہے حالانکہ آپ کو تو پتا ہے کہ مجھے تو چاندی کے ورق کا شوق ہی نہیں ۔